Wednesday 14 October 2015

آپ جن کو خدا سمجھتے ہیں

آپ جن کو خدا سمجھتے ہیں
سب خدا جانے کیا سمجھتے ہیں
جس نے قاتل کا روپ دھارا ہے
ہم اسے دلربا سمجھتے ہیں
ہم نے ہر زاویے سے دیکھا ہے
حسن کی ہر ادا سمجھتے ہیں
ان کی آنکھیں ہیں مئے کدہ اپنا
گیسوؤں کو گھٹا سمجھتے ہیں
وہ تو حصہ نہیں جانِ مضطر کا
ہم انہیں کب جدا سمجھتے ہیں
ہم نے صحرا میں عُمر کاٹی ہے
معنئ نقشِ پا سمجھتے ہیں
بے نیازی ہو جن کی فطرت میں
وہ کہاں التجا سمجھتے ہیں
زندگی جب سے تجھ کو پہچانا
ہر نفس کربلا سمجھتے ہیں
لوگ فاروق اس قدر بدلے
ظلمتوں کو ضیا سمجھتے ہیں

فاروق روکھڑی

No comments:

Post a Comment