آپ جن کو خدا سمجھتے ہیں
سب خدا جانے کیا سمجھتے ہیں
جس نے قاتل کا روپ دھارا ہے
ہم اسے دلربا سمجھتے ہیں
ہم نے ہر زاویے سے دیکھا ہے
حسن کی ہر ادا سمجھتے ہیں
ان کی آنکھیں ہیں مئے کدہ اپنا
گیسوؤں کو گھٹا سمجھتے ہیں
وہ تو حصہ نہیں جانِ مضطر کا
ہم انہیں کب جدا سمجھتے ہیں
ہم نے صحرا میں عُمر کاٹی ہے
معنئ نقشِ پا سمجھتے ہیں
بے نیازی ہو جن کی فطرت میں
وہ کہاں التجا سمجھتے ہیں
زندگی جب سے تجھ کو پہچانا
ہر نفس کربلا سمجھتے ہیں
لوگ فاروق اس قدر بدلے
ظلمتوں کو ضیا سمجھتے ہیں
سب خدا جانے کیا سمجھتے ہیں
جس نے قاتل کا روپ دھارا ہے
ہم اسے دلربا سمجھتے ہیں
ہم نے ہر زاویے سے دیکھا ہے
حسن کی ہر ادا سمجھتے ہیں
ان کی آنکھیں ہیں مئے کدہ اپنا
گیسوؤں کو گھٹا سمجھتے ہیں
وہ تو حصہ نہیں جانِ مضطر کا
ہم انہیں کب جدا سمجھتے ہیں
ہم نے صحرا میں عُمر کاٹی ہے
معنئ نقشِ پا سمجھتے ہیں
بے نیازی ہو جن کی فطرت میں
وہ کہاں التجا سمجھتے ہیں
زندگی جب سے تجھ کو پہچانا
ہر نفس کربلا سمجھتے ہیں
لوگ فاروق اس قدر بدلے
ظلمتوں کو ضیا سمجھتے ہیں
فاروق روکھڑی
No comments:
Post a Comment