Thursday 15 October 2015

ہے کس کو ہوش تاب رخ یار دیکھ کر

 ہے کس کو ہوش تابِ رخِ یار دیکھ کر

سب ہو گئے ہیں نقش بہ دیوار دیکھ کر

پوری نہ ہو گی حسرتِ دیدار دیکھ کر

سو بار دیکھیے انہیں سو بار دیکھ کر

اے مستِ ناز دیکھنے والوں کے دل تو دیکھ

پامال ہو گئے تِری رفتار دیکھ کر

مدت سے تھی مجھے تو اسی دن کی آرزو

روتے ہیں کیوں مجھے مِرے غمخوار دیکھ کر

اچھوں سے کچھ بروں کا تعلق ضرور ہے

پھولوں کی یاد آ ہی گئی خار دیکھ کر

یوسف ہیں جان خواب زلیخا زہے نصیب

سوتا کون طالع بیدار دیکھ کر

مخمورؔ میرا کفر بھی ایمان ہو گیا

کافر نہ کہہ سکے مجھے دیندار دیکھ کر


مخمور دہلوی ​

No comments:

Post a Comment