آسماں سر پہ ہے جہاں جاؤں
یہ زمیں لے کے اب کہاں جاؤں
ہم قدم روزگار کا ہو کر
میں کہاں تک رواں دواں جاؤں
مجھ سے کھوئی گئی شناخت مِری
بھیڑ میں ڈھونڈنے کہاں جاؤں
سُوئے منزل ہجومِ شوق لیے
میں بھی مانندِ کارواں جاؤں
یہ زمیں لے کے اب کہاں جاؤں
ہم قدم روزگار کا ہو کر
میں کہاں تک رواں دواں جاؤں
مجھ سے کھوئی گئی شناخت مِری
بھیڑ میں ڈھونڈنے کہاں جاؤں
سُوئے منزل ہجومِ شوق لیے
میں بھی مانندِ کارواں جاؤں
تابش دہلوی
No comments:
Post a Comment