اب ہر کسی کو ان کا طلبگار دیکھ کر
چپ ہو گیا ہوں گرمئ بازار دیکھ کر
یہ گردشِ جہاں بھی مِرے دل کے ساتھ ساتھ
رک رک گئی ہے آپ کی رفتار دیکھ کر
ایں عشقِ جاوداں کی ہے حسرت بھی جاوداں
خود اپنے حال پر مجھے آنے لگا ہے رحم
دنیا کو اپنے حال کا غمخوار دیکھ کر
بیمار چپ ہوا کہ زمانہ ہی آج تو
چپ ہو گیا ہوں حالتِ بیمار دیکھ کر
نوریؔ وفا کے ذکر پہ آتی ہے اب ہنسی
دنیا میں ہر کسی کو وفادار دیکھ کر
کرار نوری
No comments:
Post a Comment