Sunday 11 October 2015

اب ہر کسی کو ان کا طلب گار دیکھ کر

اب ہر کسی کو ان کا طلبگار دیکھ کر
چپ ہو گیا ہوں گرمئ بازار دیکھ کر
یہ گردشِ جہاں بھی مِرے دل کے ساتھ ساتھ
رک رک گئی ہے آپ کی رفتار دیکھ کر
ایں عشقِ جاوداں کی ہے حسرت بھی جاوداں
اک بار پھر بھی دیکھیں گے ہر بار دیکھ کر
خود اپنے حال پر مجھے آنے لگا ہے رحم
دنیا کو اپنے حال کا غمخوار دیکھ کر
بیمار چپ ہوا کہ زمانہ ہی آج تو
چپ ہو گیا ہوں حالتِ بیمار دیکھ کر
نوریؔ وفا کے ذکر پہ آتی ہے اب ہنسی
دنیا میں ہر کسی کو وفادار دیکھ کر

کرار نوری

No comments:

Post a Comment