Friday 16 October 2015

کس شان سے رہتا ہے اللہ کا دیوانہ

کس شان سے رہتا ہے اللہ کا دیوانہ
انداز ہیں شاہانہ،۔۔ سامان گدایانہ
آمادۂ کج بحثی، عاشق بھی ہے ناصح بھی
اک عشق کا سودائی، اک عقل کا دیوانہ
توحید پہ ناز ایسا،۔۔ دل محوِ ایاز ایسا
توڑا نہ گیا تجھ سے محمود یہ بتخانہ
ایمان شکن آنکھیں دل میں ہیں، دل آنکھوں میں
بت خانے میں کعبہ ہے، کعبہ میں ہے بتخانہ
جذبات بھڑکتے ہیں جلووں کی نمائش سے
ہے شمع سے وابستہ،۔۔ سوزِ دلِ پروانہ
اب میری خطاؤں پر کہہ دیتے ہیں وہ ہنس کر
سودائی ہے سودائی،۔ دیوانہ ہے دیوانہ
محشر کا تماشا ہے اک نقل جوانی کی
گزرا ہوا ہنگامہ،۔۔ بھُولا ہوا افسانہ
بنتے تھے حفیظؔ ایسے، ہم جان گئے ان کو
یہ طرزِ غزل خوانی،۔۔ یہ شیوۂ رِندانہ

حفیظ جالندھری

No comments:

Post a Comment