کھو کے دل عشق میں جلنے کے سوا کیا دیکھا
ہم بھی ایسے تھے کہ گھر پھونک تماشا دیکھا
عیش ممکن ہے مگر عیشِ جوانی وہ کہاں
جو 'گیا' پھر نہ 'پلٹتے' وہ 'زمانا' دیکھا
کچھ تو کرتی ہے اشارے تِری آنکھوں کی جھپک
ہاتھ جب ہم نے رکھا دل تہ و بالا دیکھا
دل دیا تجھ سے ستمگر کو سمجھ کر دشمن
جان پر کھیلنے والے کا کلیجا دیکھا
آرزوؔ یاد میں ان بکھری ہوئی زلفوں کی
روز اک خوابِ پریشاں کے سوا کیا دیکھا
ہم بھی ایسے تھے کہ گھر پھونک تماشا دیکھا
عیش ممکن ہے مگر عیشِ جوانی وہ کہاں
جو 'گیا' پھر نہ 'پلٹتے' وہ 'زمانا' دیکھا
کچھ تو کرتی ہے اشارے تِری آنکھوں کی جھپک
ہاتھ جب ہم نے رکھا دل تہ و بالا دیکھا
دل دیا تجھ سے ستمگر کو سمجھ کر دشمن
جان پر کھیلنے والے کا کلیجا دیکھا
آرزوؔ یاد میں ان بکھری ہوئی زلفوں کی
روز اک خوابِ پریشاں کے سوا کیا دیکھا
آرزو لکھنوی
No comments:
Post a Comment