Friday 9 October 2015

تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی

تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی، محبت کی راہوں میں آ کر تو دیکھو
تڑپنے پہ میرے نہ پھر تم ہنسو گے، کبھی دل کسی سے لگا کر تو دیکھو
وفاؤں کی ہم سے توقع نہیں ہے، مگر ایک بار آزما کر تو دیکھو
زمانے کو اپنا بنا کر تو دیکھا، ہمیں بھی تم اپنا بنا کر تو دیکھو
خدا کے لئے چھوڑ دو اب یہ پردہ، کہ ہیں آج ہم تم نہیں غیر کوئی
شبِ وصل بھی ہے حجاب اس قدر کیوں، ذرا رخ سے آنچل ہٹا کر تو دیکھو
جفائیں بہت کیں بہت ظلم ڈھائے، کبھی ایک نگاہِ کرم اس طرف بھی
ہمیشہ ہوئے دیکھ کر مجھ کو برہم، مری جاں کبھی مسکرا کر تو دیکھو
جو الفت میں ہر اک ستم ہے گوارا یہ سب کچھ ہے پاسِ وفا تم سے ورنہ
ستاتے ہو دن رات جس طرح مجھ کو کسی غیر کو یوں ستا کر تو دیکھو
اگرچہ کسی بات پر وہ خفا ہیں، تو اچھا یہ ہی ہے کہ تم اپنی سی کر لو
وہ مانیں نہ مانیں یہ مرضی ہے ان کی، مگر ان کو پُرنمؔ منا کر تو دیکھو

پرنم الہ آبادی

1 comment:

  1. واہ کیا بات پے۔ کو ئی جوڑ نہیں پر تم صاحب کا

    ReplyDelete