Sunday 11 October 2015

دہر میں زندہ ابھی نمرود کا ہمزاد ہے

دہر میں زندہ ابھی نمرود کا ہمزاد ہے
امتحاں میں اب بھی ابراہیمؑ کی اولاد ہے
سب حقائق مجھ سے بھی پہلے کہیں موجود تھے
میں سمجھتا تھا کہ یہ سب کچھ مِری ایجاد ہے
آج بھی مرہونِ منت ہے سہاروں کا ادیب
کیا عجوبہ ہے کہ خالق سے بڑا نقاد ہے
ابتدا دل کی گہرائی میں اترا تھا کبھی
اب زبان و لب پہ ہی اسلام زندہ باد ہے
اور کچھ بتلاتے ہیں اعمال ہم سب کے مگر
عظمتِ رفتہ کا ہم سب کو ترانہ یاد ہے
ایسا لگتا ہے کہ شاید ہو گیا قیدی فرار
اب تو رمضانوں میں بھی ابلیسیت آزاد ہے

فریاد آزر

No comments:

Post a Comment