Sunday 11 October 2015

ہمیں نہ چشم حقارت سے دیکھئے صاحب

ہمیں نہ چشمِ حقارت سے دیکھیے، صاحب
محبتی ہیں، محبت سے دیکھیے، صاحب
دریچہ کھُلنے سے منظر نہیں کھُلا کرتے
یہ آسمان کبھی چھت سے دیکھیے، صاحب
گلاب شاخ سے، سیارگاں فلک سے ہیں
چراغ کو کسی نِسبت سے دیکھیے، صاحب
کبھی تو خود کو بہ حالِ دِگر بھی دیکھیے گا
یہ کیا کہ ایک ہی حالت سے دیکھیے، صاحب
مغائرت کا گماں کیوں ہمارے عشق پہ ہے
یہ لفظِ عشق روایت سے دیکھیے، صاحب
ہر ایک شے نہیں کھُلتی ہے ابتدا میں ہی
ہمارا حال نہایت سے دیکھیے، صاحب
نہیں، نہیں، یہ فقط آپ ہی نہیں ہوتے
یہ آئینہ کبھی حیرت سے دیکھیے، صاحب

ضیا المصطفیٰ ترک

No comments:

Post a Comment