جگر کی آگ بجھے جلد جس میں وہ شے لا
لگا کے برف میں ساقی صراحیٔ مئے لا
قدم کو ہاتھ لگاتا ہوں، اٹھ کہیں گھر چل
خدا کے واسطے اتنا تو پاؤں مت پھیلا
نکل کے وادیٔ وحشت سے دیکھ اے مجنوں
گِرا جو ہاتھ سے فرہاد کے کہیں تیشہ
درونِ کوہ سے نکلی صدائے واویلا
نزاکت اس کے مکھڑے کی دیکھیو انشاؔ
نسیمِ صبح جو چھُو جائے، رنگ ہو میلا
انشا اللہ خاں انشا
No comments:
Post a Comment