Saturday, 30 April 2016

جگر کی آگ بجھے جلد جس میں وہ شے لا

جگر کی آگ بجھے جلد جس میں وہ شے لا
لگا کے برف میں ساقی صراحیٔ مئے لا
قدم کو ہاتھ لگاتا ہوں، اٹھ کہیں گھر چل
خدا کے واسطے اتنا تو پاؤں مت پھیلا
نکل کے وادیٔ وحشت سے دیکھ اے مجنوں
کہ زور دھن میں اب آتا ہے ناقۂ لیلا
گِرا جو ہاتھ سے فرہاد کے کہیں تیشہ
درونِ کوہ سے نکلی صدائے واویلا
نزاکت اس کے مکھڑے کی دیکھیو انشاؔ
نسیمِ صبح جو چھُو جائے، رنگ ہو میلا

انشا اللہ خاں انشا

No comments:

Post a Comment