سب کا پیرایۂ اظہار بدل جاتا ہے
منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے
گام دو گام پہ ہوتی ہے جب اپنی نصرت
تو ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے
جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اتریں
اتنے یکساں ہیں مِری قوم کے سب معمولات
صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے
میں سمجھتا ہوں شفایاب ہوا ہوں، لیکن
چارہ گر! بس مِرا آزار بدل جاتا ہے
رحمان حفیظ
No comments:
Post a Comment