جس روپ میں تُو چاہے میں ڈھلتا رہوں ہر دَم
موسم تو نہیں ہوں کہ بدلتا رہوں ہر دم
جس چیز کو جی چاہے اٹھا لوں نہ اسے کیوں
کیوں آتشِ حسرت میں ہی جلتا رہوں ہر دم
تجھ کو بھی خیال آئے کبھی اپنی وفا کا
مجھ کو بھی خوشی ہو کبھی اپنے ہی عمل پر
میں کیوں کفِ افسوس ہی مَلتا رہوں ہر دم
اک بزمِ طرب میں مَیں کسی شوخ حسیں کا
آنچل تو نہیں ہوں کہ جو ڈھلتا رہوں ہر دم
مہتاب قدر
No comments:
Post a Comment