Saturday 30 April 2016

صد شکر اتنا ظرف مری چشم تر میں ہے

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ

صد شکر اتنا ظرف مِری چشم تر میں ہے
دیکھے بغیر سارا مدینہ نظر میں ہے
پہلا سفر مدینے کا میں کیسے بھول جاؤں
سارا وجود میرا ابھی تک سفر میں ہے
یادِ دیارِ پاک ہے اب جزوِِ زندگی
ہر منظرِ جمیل ابھی تک نظر میں ہے
رہبر کا بارِ دوش نہ احسانِ ہم سفر
کچھ ایسا اہتمام وہاں کے سفر میں ہے
کرتا ہے آفتاب بھی جھک کر اسے سلام
وہ حسنِ با وقار وہاں کی سحر میں ہے
ہر ذرہ راہِ طیبہ کا ہے روشنی بدوش
اور خضرؑ کا خلوص بھی گردِ سفر میں ہے
اقبال کا وسیلۂ بخشش ہے بس وہی
اسکی بیاضِ نعت جو رختِ سفر میں ہے

اقبال عظیم

No comments:

Post a Comment