Wednesday, 27 April 2016

رخ پہ یہ چاندنی جو پھیلی ہے

رخ پہ یہ چاندنی جو پھیلی ہے
آج کیا ہے کہ میلی میلی ہے
چشمِ مے گوں کی ایک بوند شراب
جسم میں زہر بن کے پھیلی ہے
اب تو اس کو ذرا بدل دیجئے
روشنی کی نقاب میلی ہے
ذہن ہے بادشاہ، جسم اور دل
بندہ از بندگانِ ذیلی ہے
شاد ہیں باریاب حجلۂ راز
مظہریؔ ان کا اک طفیلی ہے

جمیل مظہری

No comments:

Post a Comment