رخ پہ یہ چاندنی جو پھیلی ہے
آج کیا ہے کہ میلی میلی ہے
چشمِ مے گوں کی ایک بوند شراب
جسم میں زہر بن کے پھیلی ہے
اب تو اس کو ذرا بدل دیجئے
ذہن ہے بادشاہ، جسم اور دل
بندہ از بندگانِ ذیلی ہے
شاد ہیں باریاب حجلۂ راز
مظہریؔ ان کا اک طفیلی ہے
جمیل مظہری
No comments:
Post a Comment