Sunday, 24 April 2016

یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہوا​

یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہُوا​
مجھے خراب کِیا، آپ بھی خراب ہوا​
اجل میں، زِیست میں، تُربت میں، حشرمیں ظالم​
تِرے ستم کے لیے میں ہی انتخاب ہوا​
نگاہِ مست کو ساقی کی کون دے الزام​
مِرا نصیب، کہ رسوا مِرا شباب ہوا​
ہمارے عشق کی دس بیس نے بھی داد نہ دی​
کسی کا حسن، زمانے میں انتخاب ہوا​
فنا کا دعویٰ ہزاروں کو تھا زمانے میں​
حباب نے مجھے دیکھا، تو آب آب ہوا​

بیخود دہلوی

No comments:

Post a Comment