Wednesday 27 April 2016

کرتا

کُرتا

میرے مصور
تِرے تصورمیں جگمگاتا سفید کرتا
سفید کرتے میں
تُو نے جتنی بھی کہکشاؤں کے رنگ دیکھے
وہ کتنے تیکھے تھے، کتنے پھیکے
کلف لگے اس سفید کرتے پہ تُو نے کھینچیں
جو لہلہاتی ہوئی کریزیں
وہ اجلے کرتے میں لِپٹے میلے بدن کی چُرسیں تھیں
سلوٹیں تھیں
سفید کرتے کے ساتھ تُو نے
جو ایک جلتا دِیا بنایا
وہ کرتے والے کی تیرگی کو
نہ دور کرنے کے کام آیا
میرے مصور
تِرے تصور میں جگمگاتا سفید کرتا
کسی زمانے کے کینوس پر نہیں اترتا
سو اب یہی ہے
کہ اپنے خوابوں کو اس طرح پورٹریٹ کر دے
سفید کرتے پہ ایک جوتا بھی پینٹ کر دے

فاضل جمیلی

No comments:

Post a Comment