Sunday 24 April 2016

گماں یک طرفہ ہے سفر ہے یک طرفہ

گماں یک طرفہ ہے سفر ہے یک طرفہ
ہماری عمر میں سارا سفر ہے یک طرفہ
جو اس گلی میں گیا،۔۔ لوٹ کر نہیں آیا
کہ اس گلی کی ہر اک رہگزر ہے یک طرفہ
یہ زندگی ہے جو سمجھوتہ کر سکو اس سے
تمہارے حق میں ہے پھر بھی، اگر ہے یک طرفہ
ہمیں کو سارا سفر کرنا ہو گا جانبِ دوست
کہ دوستی کا تو سارا سفر ہے یک طرفہ
خوشی سے زندگی کرنا سبھی کو خوش رکھنا
بہت ہی اچھا سفر ہے،۔ مگر ہے یک طرفہ
میں کس کے ساتھ کروں عقل و ہوش کی باتیں
یہ عقل و ہوش کا دشمن نگر، ہے یک طرفہ
خدا کے لطف و کرم کا نہ کفر کر اکبرؔ
تمہارے دل میں جو بیٹھا ہے ڈر ہے یک طرفہ

اکبر حمیدی

No comments:

Post a Comment