گماں یک طرفہ ہے سفر ہے یک طرفہ
ہماری عمر میں سارا سفر ہے یک طرفہ
جو اس گلی میں گیا،۔۔ لوٹ کر نہیں آیا
کہ اس گلی کی ہر اک رہگزر ہے یک طرفہ
یہ زندگی ہے جو سمجھوتہ کر سکو اس سے
ہمیں کو سارا سفر کرنا ہو گا جانبِ دوست
کہ دوستی کا تو سارا سفر ہے یک طرفہ
خوشی سے زندگی کرنا سبھی کو خوش رکھنا
بہت ہی اچھا سفر ہے،۔ مگر ہے یک طرفہ
میں کس کے ساتھ کروں عقل و ہوش کی باتیں
یہ عقل و ہوش کا دشمن نگر، ہے یک طرفہ
خدا کے لطف و کرم کا نہ کفر کر اکبرؔ
تمہارے دل میں جو بیٹھا ہے ڈر ہے یک طرفہ
اکبر حمیدی
No comments:
Post a Comment