Friday 29 April 2016

کیا کیا پیام غم کدہ دل سے آئے ہیں

کیا کیا پیام غم کدۂ دل سے آئے ہیں
ہم نامراد حسن کی محفل سے آئے ہیں
زنجیر کھل گئی، درِ زنداں بھی کھل گئے
پیغام کیا بہار کی منزل سے آئے ہیں
ہے لذتِ فراق حیاتِ دلِ حزیں
فردا کی فکر، حال کا غم، اضطرابِ شوق
دیوانے تنگ دہر کی محفل سے آئے ہیں
ہم آپ اٹھ کے یار کی محفل سے آئے ہیں
دے تو چکے تھے پاؤں جواب اے ضیاؔ مگر
منزل تک اپنے حوصلۂ دل سے آئے ہیں

ضیا فتح آبادی

No comments:

Post a Comment