کیا کیا پیام غم کدۂ دل سے آئے ہیں
ہم نامراد حسن کی محفل سے آئے ہیں
زنجیر کھل گئی، درِ زنداں بھی کھل گئے
پیغام کیا بہار کی منزل سے آئے ہیں
ہے لذتِ فراق حیاتِ دلِ حزیں
دیوانے تنگ دہر کی محفل سے آئے ہیں
ہم آپ اٹھ کے یار کی محفل سے آئے ہیں
دے تو چکے تھے پاؤں جواب اے ضیاؔ مگر
منزل تک اپنے حوصلۂ دل سے آئے ہیں
ضیا فتح آبادی
No comments:
Post a Comment