Friday 29 April 2016

محبت کی دنیا میں سب کچھ حسیں ہے

محبت کی دنیا میں سب کچھ حسِیں ہے
محبت نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
کہیں زبردستوں کو راحت نہیں ہے
نہ زیرِ فلک ہے، نہ زیرِ زمیں ہے
وہ بے خود ہوں اتنا نہیں جانتا میں
تِرا سنگِ در ہے، کہ میری جبیں ہے
جزا اور سزا۔۔ نیتوں پر ہے زاہد
مجھے بھی یقیں ہے، تجھے بھی یقیں ہے
گلوں کا تبسم،۔ عنادل کا نغمہ
بہار آفریں ہے کہ درد آفریں ہے
حفیظ جالندھری

No comments:

Post a Comment