Wednesday, 27 April 2016

دیکھے نہ فقیری کو کوئی شک سے ہماری

دیکھے نہ فقیری کو کوئی شک سے ہماری
دیوار میں در بنتا ہے دستک سے ہماری
بازار میں بیٹھے تھے لیے ٹوٹا ہوا دل
سو بحث تو بنتی نہ تھی گاہک سے ہماری
ہم خاک نشینوں کی سمجھ میں نہیں آتا
اس شہر کو کیا ملتا ہے چشمک سے ہماری
قربان اس انصاف کے، خود حضرتِ دشمن
تعزیر لکھے دستِ مبارک سے ہماری
جب دار پہ کھینچے گئے ہم، تب کہیں نسبت
مانی گئی منصور کے مسلک سے ہماری

عقیل شاہ

No comments:

Post a Comment