جمع ہیں سارے مسافر ناخدائے دل کے پاس
کشتئ ہستی نظر آتی ہے اب ساحل کے پاس
سارباں کس جستجو میں ہے، یہاں مجنوں کہاں
اب بگولا بھی نہ پھٹکے گا تِرے محمل کے پاس
ابتدائے عشق،۔۔ یعنی ایک مہلک حادثہ
نعمتوں کو دیکھتا ہے، اور ہنس دیتا ہے دل
محوِ حیرت ہوں کہ آخر کیا ہے مِرے دل کے پاس
یہ تِرے دستِ کرم کو کھینچ لے گا ایک دن
اے خدا! رہنے نہ دے یہ دستِ دعا سائل کے پاس
ہری چند اختر
No comments:
Post a Comment