پھول کو خار سے نوکیلا بنا دیتے ہیں
وسوسے رشتوں کی بنیاد ہلا دیتے ہیں
غمزدہ دیکھ کے مایوس نہ ہو بذلہ سنج
دل دکھا ہو تو لطیفے بھی رُلا دیتے ہیں
سرخ ذروں میں بدل دیتی ہے اشکوں کی تڑپ
بعض غم جینے کے انداز سِکھا دیتے ہیں
ہر تعلق کی جڑیں مانگتی ہیں آبِ خلوص
مطلبی رابطے یہ پیڑ سٌکھا دیتے ہیں
زندگی کیا ہے تِرے پاس ہمیں دینے کو
یہ ہم انسان تجھے رنگ نیا دیتے ہیں
منان بجنوری
No comments:
Post a Comment