Sunday, 24 April 2016

پھول کو خار سے نوکیلا بنا دیتے ہیں

 پھول کو خار سے نوکیلا بنا دیتے ہیں 

وسوسے رشتوں کی بنیاد ہلا دیتے ہیں 

غمزدہ دیکھ کے مایوس نہ ہو بذلہ سنج

دل دکھا ہو تو لطیفے بھی رُلا دیتے ہیں 

سرخ ذروں میں بدل دیتی ہے اشکوں کی تڑپ 

بعض غم جینے کے انداز سِکھا دیتے ہیں 

ہر تعلق کی جڑیں مانگتی ہیں آبِ خلوص

مطلبی رابطے یہ پیڑ سٌکھا دیتے ہیں 

زندگی کیا ہے تِرے پاس ہمیں دینے کو

یہ ہم انسان تجھے رنگ نیا دیتے ہیں 


منان بجنوری

No comments:

Post a Comment