Sunday 24 April 2016

جمع ہیں سارے مسافر ناخدائے دل کے پاس

جمع ہیں سارے مسافر ناخدائے دل کے پاس
کشتئ ہستی نظر آتی ہے اب ساحل کے پاس
سارباں کس جستجو میں ہے، یہاں مجنوں کہاں
اب بگولا بھی نہ پھٹکے گا تِرے محمل کے پاس​
ابتدائے عشق،۔۔ یعنی ایک مہلک حادثہ
آ گئی ہستی یکایک موت کی منزل کے پاس
نعمتوں کو دیکھتا ہے، اور ہنس دیتا ہے دل
محوِ حیرت ہوں کہ آخر کیا ہے مِرے دل کے پاس
یہ تِرے دستِ کرم کو کھینچ لے گا ایک دن
اے خدا! رہنے نہ دے یہ دستِ دعا سائل کے پاس

ہری چند اختر

No comments:

Post a Comment