Sunday 24 April 2016

سنسار سے بھاگے پھرتے ہو سنسار کو تم کیا پاؤ گے

سنسار سے بھاگے پھِرتے ہو، سنسار کو تم کیا پاؤ گے
اِس لوک کو بھی اپنا نہ سکے، اُس لوک میں بھی پچھتاؤ گے
یہ پاپ ہے کیا یہ پُنیہ ہے کیا، رِیتوں پر دھرم کی مہریں ہیں
ہر یُگ میں بدلتے دھرموں کو کیسے آدرش بناؤ گے
یہ بھَوگ بھی ایک تَپسیا ہے، تم تیاگ کے مارو کیا جانو
اپمان رچیتا کا ہو گا، رچنا کو اگر ٹھکراؤ گے
ہم کہتے ہیں یہ جگ اپنا ہے تم کہتے ہو جھوٹا سپنا ہے
ہم جنم بیتا کر جائیں گے، تم جنم گنوا کر جاؤ گے

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment