سنسار سے بھاگے پھِرتے ہو، سنسار کو تم کیا پاؤ گے
اِس لوک کو بھی اپنا نہ سکے، اُس لوک میں بھی پچھتاؤ گے
یہ پاپ ہے کیا یہ پُنیہ ہے کیا، رِیتوں پر دھرم کی مہریں ہیں
ہر یُگ میں بدلتے دھرموں کو کیسے آدرش بناؤ گے
یہ بھَوگ بھی ایک تَپسیا ہے، تم تیاگ کے مارو کیا جانو
ہم کہتے ہیں یہ جگ اپنا ہے تم کہتے ہو جھوٹا سپنا ہے
ہم جنم بیتا کر جائیں گے، تم جنم گنوا کر جاؤ گے
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment