Friday 29 April 2016

جستجو ہی جستجو بن جائیں گے

جستجو ہی جستجو بن جائیں گے
تجھ سے بچھڑے تو بہت پچھتائیں گے
ذکر سے بھی جن کے کتراتے ہیں لوگ
کل یہ قصے داستاں بن جائیں گے
منتظر آنکھیں لیے بیٹھے رہو
ساتھ میں منظر لیے ہم آئیں گے
یہ سنا ہے زہر لینے کے لیے
سانپ سڑکوں سے بدن ڈسوائیں گے
اس قدر انجان ہم کو مت سمجھ
ساری باتیں ہم ہی کب دہرائیں گے
پا سکے نہ اب تلک کوئی پتہ
راستے اب اور کیا الجھائیں گے
ایک آشفتہؔ زمانے میں نہیں
اور بھی کتنے تمہیں خوش آئیں گے

​آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment