Friday 29 April 2016

وہ حادثہ عجیب تھا جو ہو گیا سو ہو گیا

وہ حادثہ عجیب تھا، جو ہو گیا سو ہو گیا 
یہی مِرا نصیب تھا، جو ہو گیا سو ہو گیا 
فسادیوں کے ظلم سے امیر سب بچے رہے 
لٹا پٹا غریب تھا،۔ جو ہو گیا سو ہو گیا
وہ ہم نشیں وہ ہمزباں، دغا جو مجھ کو دے گیا 
عدو نہ تھا، حبیب تھا، جو ہو گیا سو ہو گیا 
نظر سے دور کیا ہوا، سبھی کو وہ بھلا گیا
جو دل کے بھی قریب تھا، جو ہو گیا سو ہو گیا

مہتاب قدر

No comments:

Post a Comment