تِرا غم ہر طرف چھایا ہوا ہے
یہ کیسا جال سا پھیلا ہوا ہے
خوشی سے دے فریبِ زندگانی
کہ تجھ پر اعتبار آیا ہوا ہے
ازل سے ہے پریشاں زندگانی
دلوں میں فاصلہ اتنا نہیں ہے
زمانہ درمیاں آیا ہوا ہے
بہانے لاکھ ہیں جینے کے باقیؔ
مگر دل ہے کہ گھبرایا ہوا ہے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment