گیت/غزل
دل کے اجلے کاغذ پر ہم کیسا گِیت لِکھیں
بولو تم کو غیر لکھیں یا اپنا مِیت لکھیں
بولو تم کو غیر لکھیں یا۔۔۔
نیلے امبر کی انگنائی میں تاروں کے پھول
میرے پیاسے ہونٹوں پر ہیں انگاروں کے پھول
ان پھولوں کو آخر اپنی ہار یا جِیت لکھیں
کوئی پرانا سپنا دے دو اور کچھ میٹھے بول
لے کر ہم نکلے ہیں اپنی آنکھوں کے کشکول
ہم بنجارے، پرِیت کے مارے کیا سنگِیت لکھیں
بولو تم کو غیر لکھیں یا۔۔۔
شام کھڑی ہے لیے چمبیلی کے پیالے میں شبنم
جمنا جی کی انگلی پکڑے کھیل رہا ہے مدھوبن
ایسے میں گنگا جل سے رادھا کی پرِیت لکھیں
بولو تم کو غیر لکھیں یا۔۔۔
راہی معصوم رضا
No comments:
Post a Comment