Sunday, 24 April 2016

ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہو گا چاند

گیت/غزل

ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہو گا چاند 
اپنی رات کی چھت پہ کتنا تنہا ہو گا چاند 
ہم تو ہیں پردیس میں، دیس میں۔۔۔

جن آنکھوں میں کاجل بن کر تَیری کالی رات
ان آنکھوں میں آنسو کا اک قطرہ ہو گا چاند
ہم تو ہیں پردیس میں، دیس میں۔۔۔

رات نے ایسا پیچ لگایا، ٹوٹی ہاتھ سے ڈور
آنگن والے نِیم میں جا کر اٹکا ہو گا چاند
ہم تو ہیں پردیس میں، دیس میں۔۔۔

چاند بِنا ہر دن یوں بِیتا، جیسے یُگ بِیتیں
میرے بِنا کس حال میں ہو گا کیسا ہو گا چاند
ہم تو ہیں پردیس میں، دیس میں۔۔۔

راہی معصوم رضا

No comments:

Post a Comment