Tuesday 26 April 2016

غم دل کے بسیروں میں آباد بہت سے ہیں

غم دل کے بسیروں میں آباد بہت سے  ہیں
بھُولے تو نہیں کچھ بھی، پر یاد بہت سے ہیں
ہر شخص نے اپنے سے اوپر ہی نظر رکھی
اس واسطے دنیا میں ناشاد بہت سے ہیں
اڑتے ہوۓ طائر کے پر تم نے گنے ہوں گے
اندیشہ مِرے دل کو، صیاد! بہت سے ہیں
کس بستی میں جاتے ہیں، وہ لوگ جو مرتے ہیں
اس بستی میں اپنے بھی آباد بہت سے ہیں
کچھ رات کے جگنو ہیں، کچھ صبح سی کرنیں ہیں
یادوں کے دِئیے دل میں آباد بہت سے ہیں
رنجش بھی اٹھاتے ہیں، خوشحال بھی لگتے ہیں
مہتابؔ! یہاں اپنے ہمزاد بہت سے ہیں

مہتاب قدر

No comments:

Post a Comment