Friday 29 April 2016

اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں

اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں
آ تجھے میں گنگنانا چاہتا ہوں
کوئی آنسو تیرے دامن پر گِرا کر
بوند کو موتی بنانا چاہتا ہوں
تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو
اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں
چھا رہا ہے ساری بستی میں اندھیرا
روشنی کو، گھر جلانا چاہتا ہوں
آخری ہچکی تِرے زانو پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment