Wednesday 27 April 2016

ہوا چل رہی ہے

ہوا چل رہی ہے

ہوا ساحلوں کی طرف چل رہی ہے
سمندر کی لہروں پر اڑتے پرندے
کہاں جا رہے ہیں
ہم اپنی اڑانیں اگر یاد رکھتے
تو اڑتے پرندوں سے یہ پوچھ لیتے
کہاں جا رہے ہو

ہمیں چھوڑ کر تم کہاں جا رہے ہو
پرندو! تمہاری اڑانیں سلامت
ہمیں بھی سمندر پہ اڑنا سکھا دو
سکھا دو ہمیں بھی
یہ چھوٹی بڑی، آڑی ترچھی اڑانیں
سکھا دو ہمیں زندگی کی زبانیں
جو تم بولتے ہو
ہم اپنی زباں میں بہت بے زباں ہیں
ہم اپنے جہاں سے بہت بدگماں ہیں
پرندو! تم آزاد ہو، ہم کہاں ہیں 

فاضل جمیلی

No comments:

Post a Comment