Saturday 23 April 2016

اسیری میں یہی تھا اک سہارا

اسیری میں یہی تھا اک سہارا
قفس کو آشیاں کہہ کر پکارا
نگاہِ شوق چُن لے ایک ان میں
یہ ہیں طوفاں کی موجیں، یہ کنارا
تجھے دیکھے کہاں تک جذبۂ شوق
کہ دامانِ نظر ہے پارا پارا
زمانے کی ہوا سے بجھ گیا ہے
دلوں کی درد مندی کا شرارا
جب اپنوں کی وفا سے بھر گیا جی
تو میرے دل نے غیروں کو پکارا

جگن ناتھ آزاد

No comments:

Post a Comment