بارہا ٹھٹھکا ہوں خود بھی اپنا سایا دیکھ کر
لوگ بھی کتراۓ کیا کیا مجھ کو تنہا دیکھ کر
ریت کی دیوار میں شامل ہے خونِ زیست بھی
اے ہواؤ! سوچ کر،۔ اے موجِ دریا! دیکھ کر
اپنے ہاتھوں اپنی آنکھیں بند کرنی پڑ گئیں
میرے چہرے پر خراشیں ہیں لکیريں ہاتھ کی
میری قسمت پڑھنے والے میرا چہرا دیکھ کر
اختر ہوشیار پوری
No comments:
Post a Comment