Thursday, 28 April 2016

آنکھوں پر الزام بہت ہیں

آنکھوں پر الزام بہت ہیں
طور بہت ہیں بام بہت ہیں
کس کس در سے بچ نکلو گے
کوچہ کوچہ دام بہت ہیں
اپنی خوشی سے سب کی خوشی تک
عشق میں تیرے کام بہت ہیں
لب پر آہیں، سینے خالی
ایسے عاشق عام بہت ہیں
غنچہ، شبنم، جام، انگارہ
دل کے اور بھی نام بہت ہیں
تشنہ لبی قسمت تو نہیں ہے
مے خانے میں جام بہت ہیں
پینا ویسے جرم نہیں ہے
لیکن ہم بدنام بہت ہیں

سلیمان اریب

No comments:

Post a Comment