آنکھوں پر الزام بہت ہیں
طور بہت ہیں بام بہت ہیں
کس کس در سے بچ نکلو گے
کوچہ کوچہ دام بہت ہیں
اپنی خوشی سے سب کی خوشی تک
لب پر آہیں، سینے خالی
ایسے عاشق عام بہت ہیں
غنچہ، شبنم، جام، انگارہ
دل کے اور بھی نام بہت ہیں
تشنہ لبی قسمت تو نہیں ہے
مے خانے میں جام بہت ہیں
پینا ویسے جرم نہیں ہے
لیکن ہم بدنام بہت ہیں
سلیمان اریب
No comments:
Post a Comment