Saturday 23 April 2016

پھر سے آرائش ہستی کے جو ساماں ہوں گے

پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے 
تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے 
عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو 
اس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے
تُو جہاں جائے گی غارت گرِ ہستی بن کر 
ہم بھی اب ساتھ تِرے گردشِ دوراں ہوں گے 
کس قدر سخت ہے یہ ترک و طلب کی منزل 
اب کبھی ان سے مِلے بھی تو پشیماں ہوں گے 
تیرے جلووں سے جو محروم رہے ہیں اب تک 
وہی آخر تِرے جلووں کے نگہباں ہوں گے 

حفیظ ہوشیار پوری 

No comments:

Post a Comment