Friday 17 June 2016

نہ گھر بار نہ کوئی ٹھکانہ خانہ بدوش ہیں

نہ گھر بار نہ کوئی ٹھکانہ، خانہ بدوش ہیں 
اپنا کام ہے چلتے جانا، خانہ بدوش ہیں 
چاند اور سورج ساتھی صدیوں صدیوں کے
دونوں سے رشتہ ہے پرانا، خانہ بدوش ہیں
رنگ بدلتے موسم جیسی اپنی ہستی ہے
بارش و دھوپ سے کیا گھبرانا، خانہ بدوش ہیں 
اپنے لیے ہیں دونوں برابر اے دنیا والو
کیا بت خانہ، کیا مۓ خانہ، خانہ بدوش ہیں  

سعید راہی

No comments:

Post a Comment