Monday 20 June 2016

کیا کریں تذکرۂ دور جوانی یارو

کیا کریں تذکرۂ دورِ جوانی یارو
بھولتی جاتی ہے اب تو یہ کہانی یارو
ناگ بن بن کے دل و جاں کو ڈسا کرتی ہے
یاد ہوتی نہیں کوئی بھی سہانی یارو
تشنگی لالہ و گل کی نہیں دیکھی جاتی
اشک برساؤ کہ درکار ہے پانی یارو
طے ہوا جاتا ہے کیا مرحلۂ لطف و عتاب
دیکھنا خنجرِ 🗡قاتل کی روانی یارو
مجھے تسلیم کہ اک روز ہمیں مرنا ہے
یاد رکھو کہ یہ دنیا نہیں فانی یارو
ہر سجل روپ سجل شعر عطا کرتا ہے
حسنِ الفاظ ہے کیا حسنِ معانی یارو
آنکھ پرخون، بدن برق، رسیلی باتیں
اور کیا ہوتی ہے قاتل کی نشانی یارو
وہ جنوں پیشہ جواں تو نہیں جعفر طاہرؔ
جس کے اندازِ سخن کا نہیں ثانی یارو

جعفر طاہر 

No comments:

Post a Comment