Friday, 17 June 2016

آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے

آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے 
تُو اگر مجھ سے خفا ہے تو چھپاتا کیوں ہے
غیر لگتا ہے نہ اپنوں کی طرح ملتا ہے 
تُو زمانے کی طرح مجھ کو ستاتا کیوں ہے
وقت کے ساتھ خیالات بدل جاتے ہیں 
یہ حقیقت ہے مگر مجھ کو سناتا کیوں ہے
ایک مدت سے جہاں قافلے گزرے ہی نہیں 
ایسی راہوں پہ چراغوں کو جلاتا کیوں ہے

سعید راہی

No comments:

Post a Comment