آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے
تُو اگر مجھ سے خفا ہے تو چھپاتا کیوں ہے
غیر لگتا ہے نہ اپنوں کی طرح ملتا ہے
تُو زمانے کی طرح مجھ کو ستاتا کیوں ہے
وقت کے ساتھ خیالات بدل جاتے ہیں
ایک مدت سے جہاں قافلے گزرے ہی نہیں
ایسی راہوں پہ چراغوں کو جلاتا کیوں ہے
سعید راہی
No comments:
Post a Comment