Wednesday, 1 June 2016

دانش و دیں یا دین و سیاست سب کی ایک دکان

دانش و دیں یا دین و سیاست سب کی ایک دکان
کس کس کا یہ مال خریدے ایک غریب کسان
اک بھوکے چرواہے کا دل جیسے چولھا سرد
اک بنتِ دہقاں کی جوانی جیسے سوکھا دھان
عشق کے تپتے بَن میں کیا ہے روپ کی چڑھتی دھوپ
اس صحرا سے دور نہیں ہے عقل کا نخلستان
پیالے بھی کیا دیں گے تم کو اک میٹھا زہراب
پھولوں سے بھی کیا پاؤ گے اک ٹھنڈی مسکان
مسجد مسجد مندر مندر پھر نہ جمیلؔ اس طرح
یہ تو سب اللہ کے گھر ہیں اپنا گھر پہچان

جمیل مظہری

No comments:

Post a Comment