کہتے ہیں یاں کہ مجھ سا کوئی مہ جبیں نہیں
پیارے جو ہم سے پوچھو تو یاں کیا، کہیں نہیں
تجھ سا تو کوئی حسن میں یاں نازنیں نہیں
یوں نازنیں بہت ہیں،۔ یہ ناز آفریں نہیں
ساقی کی جام دینے میں، اس خوش نگہ کو آہ
جب اس نہیں کے کہنے سے مانے ہے وہ برا
آپ ہی پھر اس کو کہتا ہوں ہنس کر نہیں نہیں
اتنا تو چھیڑتا ہوں کہ کہتا ہے جب وہ شوخ
بندہ تُو میرا مول خریدا نہیں، نہیں
پوچھے ہے اس سے جب کوئی قتلِ نظیرؔ کو
کہتا ہے ہم نے مارا ہے ہاں ہاں، نہیں نہیں
نظیر اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment