دل خدا جانے کس کے پاس رہا
ان دنوں جی بہت اداس رہا
کیا مزا مجھ کو وصل میں اس کے
میں رہا بھی تو بے حواس رہا
یوں کھلا، اپنا یہ گلِ امید
کہ سدا دل پہ داغِ یاس رہا
شاد ہوں میں کہ دیکھ میرا حال
غیر کرنے سے التماس رہا
جب تلک میں جیا حسنؔ تب تک
غم مرے دل پہ بے قیاس رہا
میر حسن دہلوی
No comments:
Post a Comment