Monday 6 June 2016

قاصد صنم نے خط کو مرے دیکھ کیا کہا

قاصد صنم نے خط کو مِرے دیکھ کیا کہا
حرفِ عتاب،۔۔ یا سخنِ دل کشا کہا
تجھ کو قسم ہے کیجو نہ پوشیدہ مجھ سے تُو
کہیو وہی،۔۔ جو اس نے مجھے برملا کہا
قاصد نے جب تو سن کے کہا، کہا کہوں میں یار
پہلے مجھی کو اس نے بہت ناسزا کہا
پھر مجھ کو سو عتاب سے جھنجھلا کے دم بدم
کیا کیا کہوں میں تجھ کو کہ کیا کیا برا کہا
میری تو کچھ خطا نہیں، تُو ہی سمجھ اسے
بے جا کہا یہ اس نے مجھے یا بجا کہا
کہتا تھا میں تجھے کہ نہ بھیج اس کو خط میاں
لیکن نظیرؔ! تُو نے نہ مانا مِرا کہا

نظیر اکبر آبادی

No comments:

Post a Comment