Saturday 18 June 2016

کہیں جو دل نہ لگاویں تو پھر اداس پھریں

کہیں جو دل نہ لگاویں تو پھر اداس پھریں
وگر لگاویں تو مشکل کہ بے حواس پھریں
ہمیں بھی ہوئے اجازت کہ شمع رو تجھ پر
پتنگ کی نمط اک دم تو آس پاس پھریں
تِری گلی میں بھلا اتنی تو ہمیں ہو راہ
کہ جب تک اپنا وہاں جی ہو بے ہراس پھریں
اٹھا دے ہم سے جو بیٹھے ہوؤں کو اب کے فلک
تو آرزو ہے یہ جی میں کہ بے قیاس پھریں
نہ خط کسی کا پڑھے ہے حسن نہ وہ عرضی
کہاں تلک لئے ہم اپنا التماس پھریں

میر حسن دہلوی

No comments:

Post a Comment