Tuesday 21 June 2016

سرائے چھوڑ کے وہ پھر کبھی نہیں آیا

سرائے چھوڑ کے وہ پھر کبھی نہیں آیا
چلا گیا جو مسافر، کبھی نہیں آیا
ہر اک شے مِرے گھر اسی کے ذوق کی ہے
جو میرے گھر میں بظاہر کبھی نہیں آیا
یہ کون مجھ کو ادھورا بنا کے چھوڑ گیا
پلٹ کے میرا مصور کبھی نہیں آیا
مکاں ہوں جس میں کوئی بھی مکیں نہیں رہتا
شجر ہوں جس پہ کہ طائر کبھی نہیں آیا

افتخار نسیم افتی

No comments:

Post a Comment