سرائے چھوڑ کے وہ پھر کبھی نہیں آیا
چلا گیا جو مسافر، کبھی نہیں آیا
ہر اک شے مِرے گھر اسی کے ذوق کی ہے
جو میرے گھر میں بظاہر کبھی نہیں آیا
یہ کون مجھ کو ادھورا بنا کے چھوڑ گیا
مکاں ہوں جس میں کوئی بھی مکیں نہیں رہتا
شجر ہوں جس پہ کہ طائر کبھی نہیں آیا
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment