کیا جانے کس آنے والے دور کی یہ تیاری ہے
حال کا لمحہ لمحہ ماضی کی صدیوں پر بھاری ہے
فصلِ بہاراں کے چہرے پر جس کے سبب گلکاری ہے
درد سوز وہی ہر موجِ خزاں میں جاری ساری ہے
اپنا جینا راز ہوا جاتا ہے کیوں اے اہلِ چمن
لوگ اسے مجبوری جانیں ہم سمجھیں مختاری ہے
مستقبل سے یہ مایوسی ماضی سے یہ امید
جس کا کوئی علاج نہیں ہے، ایسی بیماری ہے
جشن شبی یہ کیا ہے اے ساقئ محفل! کچھ تو بتا
محفل کی محفل پر کیوں اک بیہوشی کی طاری ہے
جاگنے والو! روزِ ازل سے ہم تو نیند کے ماتے ہیں
تم ہی کہو کچھ اپنا عالم خواب ہے یا بیداری ہے
کم نہ سمجھ وجدان کو پیارے عقل پہ اتنا ناز نہ کر
اس کا بھروسہ کر نہ زیادہ یہ تلوار دو دھاری ہے
اس نقاد سے مل کر جی کچھ خوش نہ ہو آزادؔ کہ جو
علم کا بوجھ لیے پھرتا ہے ذوقِ سخن سے عاری ہے
جگن ناتھ آزاد
حال کا لمحہ لمحہ ماضی کی صدیوں پر بھاری ہے
فصلِ بہاراں کے چہرے پر جس کے سبب گلکاری ہے
درد سوز وہی ہر موجِ خزاں میں جاری ساری ہے
اپنا جینا راز ہوا جاتا ہے کیوں اے اہلِ چمن
لوگ اسے مجبوری جانیں ہم سمجھیں مختاری ہے
مستقبل سے یہ مایوسی ماضی سے یہ امید
جس کا کوئی علاج نہیں ہے، ایسی بیماری ہے
جشن شبی یہ کیا ہے اے ساقئ محفل! کچھ تو بتا
محفل کی محفل پر کیوں اک بیہوشی کی طاری ہے
جاگنے والو! روزِ ازل سے ہم تو نیند کے ماتے ہیں
تم ہی کہو کچھ اپنا عالم خواب ہے یا بیداری ہے
کم نہ سمجھ وجدان کو پیارے عقل پہ اتنا ناز نہ کر
اس کا بھروسہ کر نہ زیادہ یہ تلوار دو دھاری ہے
اس نقاد سے مل کر جی کچھ خوش نہ ہو آزادؔ کہ جو
علم کا بوجھ لیے پھرتا ہے ذوقِ سخن سے عاری ہے
جگن ناتھ آزاد
No comments:
Post a Comment