یہ جو مجھ پر نکھار ہے، سائیں
آپ ہی کی بہار ہے، سائیں
آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں
آپ کو اختیار ہے، سائیں
تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو
کسی کھونٹی سے باندھ دیجے اسے
دل بڑا بے مہار ہے، سائیں
عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف
سائیں! یہ پہلی بار ہے، سائیں
کل ملا کر ہے جو بھی کچھ میرا
آپ سے مستعار ہے، سائیں
ایک کشتی بنا ہی دیجے مجھے
کوئی دریا کے پار ہے، سائیں
روز آنسو کما کے لاتا ہوں
غم مِرا روزگار ہے، سائیں
وسعتِ رزق کی دعا دیجے
درد کا کاروبار ہے، سائیں
خارزاروں سے ہو کے آیا ہوں
پیرھن تار تار ہے، سائیں
کبھی آ کر تو دیکھیے کہ یہ دل
کیسا اجڑا دیار ہے، سائیں
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment