ذرا سا امکان کس قدر تھا
فضا میں ہیجان کس قدر تھا
میں کس قدر تھا قریب اس کے
وہ میری پہچان کس قدر تھا
لباس پر تھا ذرا سا اک داغ
یہی کہ اس سے کبھی نہ ٹوٹے
ہمیں کہ اک دھیان کس قدر تھا
نجانے کیا لوگ بچھڑے ہوں گے
وہ موڑ سنسان کس قدر تھا
وہ سارے غم کیا ہوئے خدایا
یہ دل کہ گنجان کس قدر تھا
بحال ہو جائیں پھر وہ رشتے
اسے بھی ارمان کس قدر تھا
بھٹک گئے کتنے لوگ بانیؔ
نئے کا رجحان کس قدر تھا
منچندا بانی
No comments:
Post a Comment