ہمارے بارے میں کیا کیا نہ کچھ کہا ہو گا
چلیں گے ساتھ تو دنیا کا سامنا ہو گا
وہ ایک شخص جو پتھر اٹھا کے دوڑا تھا
ضرور خواب کی کڑیاں ملا رہا ہو گا
ہمارے بعد اک ایسا بھی دور آئے گا
خزاں پسند ہمیں ڈھونڈنے کو نکلے ہیں
ہمارے درد کا قصہ کہیں سنا ہو گا
جو ہر قدم پہ مرے ساتھ ساتھ رہتا تھا
ضرور کوئی نہ کوئی تو واسطہ ہو گا
نہیں ہے خوف کوئی رہبروں سے آشفتہؔ
ہمارے ساتھ شکستوں کا قافلہ ہو گا
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment