Sunday 12 June 2016

دنیا ہے کتنی ظالم ہنستی ہے دل دکھا کے

دنیا ہے کتنی ظالم ہنستی ہے دل دکھا کے
پھر بھی نہیں بجھائے ہم نے دِیے وفا کے
ہم نے سلوک یاراں دیکھا جو دشمنوں سا
بھر آیا دل ہمارا، روئے ہیں منہ چھپا کے
کیونکر نہ ہم بٹھائیں پلکوں پہ ان غموں کو
شام و سحر یہی تو ملتے ہیں مسکرا کے
تا عمر اس ہنر سے اپنی نہ جان چھوٹی
کھاتے رہے ہیں پتھر ہم آئینہ دکھا کے
اس زلفِ خم بہ خم کا سر سے گیا نہ سودا 
دنیا نے ہم کو دیکھا سو بار آزما کے
جالبؔ ہوا قفس میں یہ راز آشکارا
اہلِ جنوں کے بھی تھے کیا حوصلے بلا کے

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment