دنیا ہے کتنی ظالم ہنستی ہے دل دکھا کے
پھر بھی نہیں بجھائے ہم نے دِیے وفا کے
ہم نے سلوک یاراں دیکھا جو دشمنوں سا
بھر آیا دل ہمارا، روئے ہیں منہ چھپا کے
کیونکر نہ ہم بٹھائیں پلکوں پہ ان غموں کو
تا عمر اس ہنر سے اپنی نہ جان چھوٹی
کھاتے رہے ہیں پتھر ہم آئینہ دکھا کے
اس زلفِ خم بہ خم کا سر سے گیا نہ سودا
دنیا نے ہم کو دیکھا سو بار آزما کے
جالبؔ ہوا قفس میں یہ راز آشکارا
اہلِ جنوں کے بھی تھے کیا حوصلے بلا کے
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment