Monday 20 June 2016

تو کر چکا صنم و سومنات کی باتیں

تُو کر چکا صنم و سومنات کی باتیں 
تجھے سناؤں حسینؓ و فرات کی باتیں
کہاں یہ زہرِ نفاق و سمِ غمِ دوراں
کہاں وہ چشمئہ آبِ حیات کی باتیں
کہاں یہ دیدۂ روشن یہ نور صبحوں کا
یہاں چراغ کی حاجت نہ رات کی باتیں
علیؓ کو منبرِ کوفہ پہ بولتے جو سنا 
سمجھ میں آنے لگیں کائنات کی باتیں
زبانِ طوطئ خوش حرف کب سنی تُو نے
سنی ہیں شہر میں قند و نبات کی باتیں

جعفر طاہر

No comments:

Post a Comment