تُو کر چکا صنم و سومنات کی باتیں
تجھے سناؤں حسینؓ و فرات کی باتیں
کہاں یہ زہرِ نفاق و سمِ غمِ دوراں
کہاں وہ چشمئہ آبِ حیات کی باتیں
کہاں یہ دیدۂ روشن یہ نور صبحوں کا
علیؓ کو منبرِ کوفہ پہ بولتے جو سنا
سمجھ میں آنے لگیں کائنات کی باتیں
زبانِ طوطئ خوش حرف کب سنی تُو نے
سنی ہیں شہر میں قند و نبات کی باتیں
جعفر طاہر
No comments:
Post a Comment