میرا ہی سب گناہ ہے تم بے قصور ہو
میری وفا گواہ ہے، تم بے قصور ہو
تم نے تو روشنی کا کیا تھا کچھ اہتمام
دنیا اگر سیاہ ہے،۔ تم بے قصور ہو
جینا تمہارا قرضِ نظر کب تھا جانِ من
یہ اور بات ہے کہ تمہیں تھے قرارِ دل
گو میرا دل تباہ ہے،۔ تم بے قصور ہو
تم نے تو کہہ دیا تھا عدمؔ سے کہ خوش رہو
اَب وہ جو صَرفِ آہ ہے تم بے قصور ہو
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment